Author : Muhammad Afzal
Working to advance the whole of Pakistani agriculture that improve profitability, stewardship and quality of life by the use of Technology.
Studied at : KTH Royal Institute of Technology, Stockholm Sweden.
Co-founder : Nordic Experts AB Sweden
Lives in : Stavanger, Norway
From : Shorkot, Dist Jhang Pakistan
Timestamp: 31 December 2017 08:59 am
:دالو ں کی اہمیت
پاکستان میں قدیم زمانہ سے پھلی دار فصلوں کے بیجوں کو اناج دار فصلوں کے ساتھ کھانے کے طور پر استعمال کیا جاتا رہا ہے۔دالوں کی اہمیت قدیم کہاوت دال روٹی اور دال چاول سے واضح ہوتی ہے کہ جسے قدیم زمانہ سے روزانہ کی خوراک کا حصہ شمار کیا جاتا رہا ہے کیونکہ ان دالوں کا شمار صحتمند اور متوازن غذا کے طور پر ہوتا ہے۔ دالوں میں فا ئبرز اورپروٹین کی وافر مقدار پائی جا تی ہے۔ دالوں میں فائبرز کی دونوں اقسام پائی جاتی ہیں: سالوبل فائبرز (i) نان سالوبل فائبرز (ii) پہلی قسم کیفائبرز خون میں کولیسٹرول کو کم کرنے کے ساتھ ساتھ خون میں شوگر (شکر)کی سطح کو کنٹرول کرنے میں مدد فراہم کرتے ہیں جبکہ دوسری قسم کے فائبرز دالوں کو زیادہ زود ہضم بناتے ہیں ۔ اس طرح دالیں انسانوں میں کینسر ، ذیابیطس اور دل کی بیماریوں کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔
مونگ کا تعارف:
مونگ باقی دالوں کی طرح ایک پھلی دار فصل ہے ۔ جس کا بیج کھانے میں بطور دال استعمال ہوتا ہے۔ مونگ کا شمار موسم خریف کی اہم فصلات میں ہوتا ہے۔ مونگ ایک کم مدت میں پکنے والی فصل ہے جوکہ 80-90 دن میں پک کر تیار ہو جاتی ہے ۔ مونگ کوبراہ راست کھانے کے علاوہ اور بہت ساری کھانے کی اشیا میں بطور خام مال استعمال کیاجاتا ہے۔
مونگ کے پیداواری اعدادوشمار:
دالیں پاکستان میں تقریباً 6.2 ملین ہیکٹرز پر کاشت کی جاتی ہیں اور پیداوار کا زیادہ تر حصہ صوبہ پنجاب میں کاشت کیا جاتا ہے ۔ ایک اندازے کے مطابق سال 2016-17 کے دوران تمام دالوں کی کاشت میں مونگ کی مجموئی پیداوار صوبہ پنجاب میں 93% ، صوبہ خیبر پختونخواہ میں 4% ، صوبہ بلوچستان میں 2% جبکہ صوبہ سندھ میں صرف ایک فیصدریکارڈ کی گئی۔ جس کے مطابق صوبہ پنجاب کی پیداوار 120900 ٹن ، صوبہ خیبر پختونخواہ کی 4900 ٹن ، صوبہ بلوچستان 3100 ٹن جبکہ صوبہ سندھ کی پیداوار 1300 ٹن ریکارڈکی گئی۔
مونگ کی غذائی اہمیت:
مونگ غذائیت سے بھرپور فصل ہے جس میں تقریباً 22-24 فیصد تک پروٹین پائی جاتی ہے۔ جس وجہ سے مونگ کو گوشت کا لحمیاتی نعم البدل کہا جاسکتا ہے۔ اس کے علاوہ مونگ کی دال میں کیلشیم ، آئرن اور فاسفورس پایا جاتا ہے۔ مونگ کی دال باقی دالو ں کی نسبت جلدی ہضم ہو جاتی ہے جس وجہ سے مریضوں کو سفارش کی جاتی ہے۔ مونگ میں وٹامن A اور C پایا جاتاہے ۔ ان تمام خوبیوں کے پیش نظر مونگ کی دال دل اور معدے کے لیے انتہائی مفید ہے۔
زرعی اہمیت:
مونگ ایک پھلی دار فصل ہے ۔ جس کی جڑوں میں بیکٹیریا (جراثیم ) پائے جاتے ہیں جو ہوا کی نائٹروجن کو فکس کر کے پودوں کے استعمال کے قابل بناتے ہیں۔ جس سے زمین کی زرخیزی بڑھتی ہے ۔ یہ جراثیم ایک سال میں تقریباً 25 کلو گرام فی ایکڑ نائٹروجن فکس کر تے ہیں۔ اس لیے مونگ کی کاشت کے بعد اس کھیت میں جو فصل کاشت کی جائے اسکی پیداوار بڑھ جاتی ہے۔ مونگ کی پھلیاں چن لی جاتی ہیں اور باقیات کو زمین میں روٹاویٹر کی مدد سے مکس کر دیا جاتا ہے ۔ جس سے زمین کی زرخیزی میں اضافہ ہوتا ہے۔
آب و ہوا:
مونگ کی کاشت کے لیے گرم اور خشک موسم زیادہ موزوں ہے ۔ مونگ کی کاشت سال میں دو دفعہ کی جاتی ہے ۔ مارچ میں کا شت ہونیوالی مونگ کو اگر جون اور جولائی کے دوران زیادہ گرمی کا سامنا کرنا پڑے تو مونگ کے دانے سکڑجاتے ہیں اور پیداوار کم ہو جاتی ہے۔ جبکہ موسمی کاشت میں اگر بارشیں زیادہ ہو جائیں تو پودوں کو پھلیاں کم لگتی ہیں۔ اس لیے ایک سے دو بارشیں پیداوار میں اضافے کا سبب بنتی ہیں۔
زمین کی تیاری:
میرا اور ہلکی زمین مونگ کی اچھی پیداوار کے لیے زیادہ مناسب ہے ۔ جبکہ بھاری زمینوں میں مونگ کی پیداوار کم ہو جاتی ہے۔ اس کے برعکس سیم و تھور زدہ زمینوں میں مونگ کی پیداوار متاثر ہوتی ہے۔ بیج کی بوائی سے پہلے کھیت میں دو دفعہ ہل چلا کر سہاگہ دیا جاتا ہے۔ اگر کھیت میں پہلے والی فصل کی باقیات یا مڈھ وغیرہ ہوں تو روٹا ویٹر چلا کر سہاگا دیا جاتا ہے۔
شرح بیج اور طریقہ کاشت:
مونگ کی کا شت دو طرح سے کی جاتی ہے ۔ (1 ) روائتی طریقہ کاشت یعنی چھٹے کا طریقہ (2) کاشت بذریعہ ڈرل عام روائتی طریقہ سے کاشت کی صورت میں شرح بیج 10-12 کلو گرام فی ایکڑ جبکہ بذریعہ ڈرل کاشت کے لیے 8-10 کلو گرام بیج استعمال کیا جاتا ہے۔ بھاری زمینو ں میں بیج کی شرح کم کی جاتی ہے ۔
کھاد :
مونگ کی فصل کو البتہ کم کھاد کی ضرورت ہوتی ہے ۔ اس کے لیے بہتر حل یہ ہے کے کھاد کے مناسب استعمال کے لیے زمین کا تجزیہ کرایا جائے اور فصل کی ضرورت کے مطابق منا سب کھاد دی جائے ۔ لیکن اگر تجزیہ نہ کروانے کی صورت میں نائٹروجن 9 کلو گرام ، فاسفورس 23 کلو گرام جبکہ پوٹاش 12 کلو گرام فی ایکڑ دی جائے تو اچھی پیداوار لی جا سکتی ہے۔ مو نگ کی فصل کو نائٹروجن کی کھاد کم دی جاتی ہے کیونکہ اس کی جڑوں میں موجود جراثیم ہوا سے نائٹروجن کو فکس کر تے ہیں جو پودے اپنے استعمال کے علاوہ اگلی فصل کے لیے زمین میں زخیرہ کرتے ہیں ۔ جسکی وجہ سے اگلی فصل کی پیداوار بڑھ جاتی ہے۔
ٓآبپاشیاں :
مونگ گرم اور خشک علاقہ کی فصل ہے اس لیے اسے کم پانی کی ضرورت ہوتی ہے اس لیے ما رچ میں کاشت ہو نے والی مونگ کو 3-4 آبپاشیا ں جبکہ موسمی مونگ کا شت کے لیے 2-3 آبپا شیاں درکار ہوتی ہیں ۔ اس دوران بارش کی صورت میں آبپاشیوں کی تعداد کم کی جا سکتی ہے۔
بیج کی منظورشدہ اقسام:
پانی کی دستیا بی اور علاقہ کی مناسبت سے بیج کی درج ذیل اقسام کاشت کی جاتی ہیں: صوبہ پنجاب کے نہری علاقوں میں منظور شدہ اقسام NM-2006, NM-2011, NM-2016 NM-2016, Azri Mung-2006, Punjab-2010, جبکہ بارانی علاقوں کے لیے چکوال ایم ۔97 ، چکوال ایم ۔6 اور مونگ ۔88 کاشت کی جاتی ہیں۔
مو نگ کی جڑی بوٹیاں:
مو نگ کی فصل درمیانہ قد والی فصل ہے جسکی وجہ سے جڑی بوٹیاں خاصہ نقصان پہنچاتی ہیں۔ مارچ میں کاشت ہو نے والی مونگ کی جڑی بوٹیوں میں باتھو، کرنڈ ، دُھمبی سٹی اور جنگلی پالک وغیرہ جبکہ خریف کاشتہ مونگ میں اٹ سٹ ، تاندلہ ، مدھانہ گھاس اور جنگلی چولائی وغیرہ پائی جاتی ہیں۔
مونگ کی کاشت میں زنک لائی سین چیلیٹ کا استعمال :
زنک کا کردار پودوں میں اجزائے صغیرہ کے طور پر ہوتا ہے۔ البتہ پودوں کی بہتر پیداوار کے لیے زنک کی کم مقدار کی ضرورت ہوتی ہے ۔ اس لیے مونگ کی کا شت میں زنک کے استعمال سے نہ صرف پیداوار میں اضا فہ ہوتا ہے بلکہ مونگ کی غذائی معیار میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔ چونکہ ترقی پزیر ممالک میں مال نیوٹریشن جیسے موزی مسلئے کی ایک وجہ خوراک میں زنک کی کمی بھی شما ر کی جاتی ہے۔ لہذا اس مسلئے سے بچاؤ کے لیے مونگ کی کاشت کے لیے زنک لائی سین چیلیٹ کا سپرے سفا رش کیا جاتا ہے۔ جس سے مونگ کے پودوں کی نہ صرف نشو و نما بہتر ہوتی ہے بلکہ پیداوار میں بھی اضافہ ہوتا ہے اور غذائی اعتبار سے اس میں زنک کی مقدار بھی بڑھ جاتی ہے جس سے خوراک کا معیار بہتر ہوتا ہے۔
زنک لائی سین چیلیٹ کا طریقہ استعمال :
0.5 فیصد زنک لائی سین چیلیٹ کا محلول بنا کر 25-30 دن کی فصل پر سپرے کیا جاتا ہے۔ زنک لائی سین چیلیٹ کے سپرے سے پودوں میں بیماریوں سے بچاؤ کے ساتھ ساتھ پودوں میں بائیوٹک اور اے۔بائیوٹک سٹریسز کے خلاف قوت مدافعت پیدا ہوتی ہے۔
زنک لائی سین چیلیٹ کے نتائج :
اس مقصد کے لیے زنک لائی سین چیلیٹ کے مختلف کنسنٹریشنز (0.25, 0.5, 0.75 اور 1.0 فی صد) کے محلول بنا کر 25-30 دن کی مونگ کی فصل پر سپر ے کیا گیا ۔ جس سے نہ صرف پودوں کی نشونما بہتر ہوئی بلکہ پودوں کے پتوں کے سائز ،جڑوں اور پودوں کی لمبائی میں بھی اضافہ دیکھا گیا۔ویسے تو تمام پودے جن پر زنک لائی سین چیلیٹ کے محلول کا سپرے کیا گیا تھا ان میں کنٹرول پودوں کے مقابلے میں بہتری محسوس کی گئی لیکن سب سے اچھے نتائج0.5 فی صد محلول والے پودوں میں دیکھا گیا۔ ان تجربات سے یہ نتائج اخذ کیے گئے کہ 0.5 فی صد زنک لائی سین چیلیٹ کے محلول کا مونگ کے پودوں پر سپرے کرنے سے پودوں کی بڑھوتری میں اضافہ ہوتا ہے جس سے مونگ کی پیداواری صلاحیت بھی بڑھتی ہے اور مونگ کی دانوں میں زنک کی مقدار بھی بڑھ جاتی ہے ۔ اس لیے مونگ کے کاشتکاروں کو سفارش کی جاتی ہے کہ مونگ کی معیاری اور اچھی پیداوار لینے کے لیے 0.5 فی صد زنک لائی سین چیلیٹ کے محلول کا25-30 دن کی فصل پر سپرے کیا جائے۔
وقت برداشت اور پیداوار:
مونگ کی فصل چونکہ کم مدت میں پکنے والی فصل ہے اس لیے 80-90 دن میں برداشت کے قابل ہو جاتی ہے ۔ فصل کی برداشت کے صحیح وقت کا خاص خیال رکھا جاتا ہے جب مونگ کی 65-75 فی صد پھلیاں پک کر تیار ہو جائیں تو پھلیاں چن لی جانی چا ہیے ورنہ تاخیر کی صورت میں دھوپ اور گرمی سے پھلیوں سے دانے گرنا شروع ہو جاتے ہیں جسے شیٹرنگ کہا جاتا ہے جس سے پیداوار میں کمی واقع ہوتی ہے۔ اچھی فصل سے 22-25 من فی ایکڑ پیداوار حاصل ہوتی ہے۔